رات اور شاعر
(۱)رات
کیوں میری چاندنی میں پھرتا ہے تو پریشاں
خاموش صورت گل ، مانند بو پریشاں
*
تاروں کے موتیوں کا شاید ہے جوہری تو
مچھلی ہے کوئی میرے دریائے نور کی تو
*
یا تو مری جبیں کا تارا گرا ہوا ہے
رفعت کو چھوڑ کر جو بستی میں جا بسا ہے
*
خاموش ہو گیا ہے تار رباب ہستی
ہے میرے آئنے میں تصویر خواب ہستی
*
دریا کی تہ میں چشم گرداب سو گئی ہے
ساحل سے لگ کے موج بے تاب سو گئی ہے
*
بستی زمیں کی کیسی ہنگامہ آفریں ہے
یوں سو گئی ہے جیسے آباد ہی نہیں ہے
*
شاعر کا دل ہے لیکن ناآشنا سکوں سے
آزاد رہ گیا تو کیونکر مرے فسوں سے؟
***