9%

بزم انجم

سورج نے جاتے جاتے شام سیہ قبا کو

طشت افق سے لے کر لالے کے پھول مارے

*

پہنا دیا شفق نے سونے کا سارا زیور

قدرت نے اپنے گہنے چاندی کے سب اتارے

*

محمل میں خامشی کے لیلائے ظلمت آئی

چمکے عروس شب کے موتی وہ پیارے پیارے

*

وہ دور رہنے والے ہنگامۂ جہاں سے

کہتا ہے جن کو انساں اپنی زباں میں "تارے"

*

محو فلک فروزی تھی انجمن فلک کی

عرش بریں سے آئی آواز اک ملک کی

*

اے شب کے پاسانو، اے آسماں کے تارو!

تابندہ قوم ساری گردوں نشیں تمھاری

*

چھیڑو سرود ایسا ، جاگ اٹھیں سونے والے

رہبر ہے قافلوں کی تاب جبیں تمھاری

*