9%

سیر فلک

تھا تخیل جو ہم سفر میرا

آسماں پر ہوا گزر میرا

*

اڑتا جاتا تھا اور نہ تھا کوئی

جاننے والا چرخ پر میرا

*

تارے حیرت سے دیکھتے تھے مجھے

راز سر بستہ تھا سفر میرا

*

حلقۂ صبح و شام سے نکلا

اس پرانے نظام سے نکلا

*

کیا سناؤں تمھیں ارم کیا ہے

خاتم آرزوئے دیدہ و گوش

*

شاخ طوبی! پہ نغمہ ریز طیور

بے حجابانہ حور جلوہ فروش

*

ساقیان جمیل جام بدست

پینے والوں میں شور نوشانوش

*