نصیحت
میں نے اقبال سے از راہ نصیحت یہ کہا
عامل روزہ ہے تو اور نہ پابند نماز
*
تو بھی ہے شیوۂ ارباب ریا میں کامل
دل میں لندن کی ہوس ، لب پہ ترے ذکر حجاز
*
جھوٹ بھی مصلحت آمیز ترا ہوتا ہے
تیرا انداز تملق بھی سراپا اعجاز
*
ختم تقریر تری مدحت سرکار پہ ہے
فکر روشن ہے ترا موجد آئین نیاز
*
در حکام بھی ہے تجھ کو مقام محمود
پالسی بھی تری پیچیدہ تر از زلف ایاز
*
اور لوگوں کی طرح تو بھی چھپا سکتا ہے
پردۂ خدمت دیں میں ہوس جاہ کا راز
*
نظر آ جاتا ہے مسجد میں بھی تو عید کے دن
اثر وعظ سے ہوتی ہے طبیعت بھی گداز