موٹر
کیسی پتے کی بات جگندر نے کل کہی
موٹر ہے ذوالفقار علی خان کا کیا خموش
*
ہنگامہ آفریں نہیں اس کا خرام ناز
مانند برق تیز ، مثال ہوا خموش
*
میں نے کہا ، نہیں ہے یہ موٹر پہ منحصر
ہے جادۂ حیات میں ہر تیز پا خموش
*
ہے پا شکستہ شیوۂ فریاد سے جرس
نکہت کا کارواں ہے مثال صبا خموش
*
مینا مدام شورش قلقل سے پا بہ گل
لیکن مزاج جام خرام آشنا خموش
*
شاعر کے فکر کو پر پرواز خامشی
سرمایہ دار گرمی آواز خامشی!
***