9%

انسان

منظر چمنستاں کے زیبا ہوں کہ نازیبا

محروم عمل نرگس مجبور تماشا ہے

*

رفتار کی لذت کا احساس نہیں اس کو

فطرت ہی صنوبر کی محروم تمنا ہے

*

تسلیم کی خوگر ہے جو چیز ہے دنیا میں

انسان کی ہر قوت سرگرم تقاضا ہے

*

اس ذرے کو رہتی ہے وسعت کی ہوس ہر دم

یہ ذرہ نہیں ، شاید سمٹا ہوا صحرا ہے

*

چاہے تو بدل ڈالے ہیئت چمنستاں کی

یہ ہستی دانا ہے ، بینا ہے ، توانا ہے

***