9%

خطاب بہ جوانان اسلام

کبھی اے نوجواں مسلم! تدبر بھی کیا تو نے

وہ کیا گردوں تھا تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا

*

تجھے اس قوم نے پالا ہے آغوش محبت میں

کچل ڈالا تھا جس نے پاؤں میں تاج سر دارا

*

تمدن آفریں خلاق آئین جہاں داری

وہ صحرائے عرب یعنی شتربانوں کا گہوارا

*

سماں "الفقر فخری" کا رہا شان امارت میں

""بآب و رنگ و خال و خط چہ حاجت روے زیبا ر""

*

گدائی میں بھی وہ اللہ والے تھے غیور اتنے

کہ منعم کو گدا کے ڈر سے بخشش کا نہ تھا یارا

*

غرض میں کیا کہوں تجھ سے کہ وہ صحرا نشیں کیا تھے

جہاں گیر و جہاں دار و جہاں بان و جہاں آرا

*

اگر چاہوں تو نقشہ کھینچ کر الفاظ میں رکھ دوں

مگر تیرے تخیل سے فزوں تر ہے وہ نظارا

*