9%

غرۂ شوال

یا

ہلال عید

غرۂ شوال! اے نور نگاہ روزہ دار

آ کہ تھے تیرے لیے مسلم سراپا انتظار

*

تیری پیشانی پہ تحریر پیام عید ہے

شام تیری کیا ہے ، صبح عیش کی تمہید ہے

*

سرگزشت ملت بیضا کا تو آئینہ ہے

اے مہ نو! ہم کو تجھ سے الفت دیرینہ ہے

*

جس علم کے سائے میں تیغ آزما ہوتے تھے ہم

دشمنوں کے خون سے رنگیں قبا ہوتے تھے ہم

*

تیری قسمت میں ہم آغوشی اسی رایت کی ہے

حسن روز افزوں سے تیرے آبرو ملت کی ہے

*

آشنا پرور ہے قوم اپنی ، وفا آئیں ترا

ہے محبت خیز یہ پیراہن سیمیں ترا

*