9%

ستارہ

قمر کا خوف کہ ہے خطرۂ سحر تجھ کو

مآل حسن کی کیا مل گئی خبر تجھ کو؟

*

متاع نور کے لٹ جانے کا ہے ڈر تجھ کو

ہے کیا ہراس فنا صورت شرر تجھ کو؟

*

زمیں سے دور دیا آسماں نے گھر تجھ کو

مثال ماہ اڑھائی قبائے زر تجھ کو

*

غضب ہے پھر تری ننھی سی جان ڈرتی ہے!

تمام رات تری کانپتے گزرتی ہے

*

چمکنے والے مسافر! عجب یہ بستی ہے

جو اوج ایک کا ہے ، دوسرے کی پستی ہے

*

اجل ہے لاکھوں ستاروں کی اک ولادت مہر

فنا کی نیند مے زندگی کی مستی ہے

*

وداع غنچہ میں ہے راز آفرینش گل

عدم ، عدم ہے کہ آئینہ دار ہستی ہے!

*

سکوں محال ہے قدرت کے کارخانے میں

ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں

***