9%

مسلم

(جون۱۹۱۲ء)

ہر نفس اقبال تیرا آہ میں مستور ہے

سینۂ سوزاں ترا فریاد سے معمور ہے

*

نغمۂ امید تیری بربط دل میں نہیں

ہم سمجھتے ہیں یہ لیلی تیرے محمل میں نہیں

*

گوش آواز سرود رفتہ کا جویا ترا

اور دل ہنگامۂ حاضر سے بے پروا ترا

*

قصۂ گل ہم نوایان چمن سنتے نہیں

اہل محفل تیرا پیغام کہن سنتے نہیں

*

اے درائے کاروان خفتہ پا! خاموش رہ

ہے بہت یاس آفریں تیری صدا خاموش رہ

*

زندہ پھر وہ محفل دیرینہ ہو سکتی نہیں

شمع سے روشن شب دو شینہ ہوسکتی نہیں

*

ہم نشیں! مسلم ہوں میں، توحید کا حامل ہوں میں

اس صداقت پر ازل سے شاہد عادل ہوں میں

*