9%

حضور رسالت مآب میں

گراں جو مجھ پہ یہ ہنگامۂ زمانہ ہوا

جہاں سے باندھ کے رخت سفر روانہ ہوا

*

قیود شام وسحر میں بسر تو کی لیکن

نظام کہنۂ عالم سے آشنا نہ ہوا

*

فرشتے بزم رسالت میں لے گئے مجھ کو

حضور آیۂ رحمت میں لے گئے مجھ کو

*

کہا حضور نے ، اے عندلیب باغ حجاز!

کلی کلی ہے تری گرمئ نوا سے گداز

*

ہمیشہ سرخوش جام ولا ہے دل تیرا

فتادگی ہے تری غیرت سجود نیاز

*

اڑا جو پستی دنیا سے تو سوئے گردوں

سکھائی تجھ کو ملائک نے رفعت پرواز

*

نکل کے باغ جہاں سے برنگ بو آیا

ہمارے واسطے کیا تحفہ لے کے تو آیا؟

*