دوستارے
آئے جو قراں میں دو ستارے
کہنے لگا ایک ، دوسرے سے
*
یہ وصل مدام ہو تو کیا خوب
انجام خرام ہو تو کیا خوب
*
تھوڑا سا جو مہرباں فلک ہو
ہم دونوں کی ایک ہی چمک ہو
*
لیکن یہ وصال کی تمنا
پیغام فراق تھی سراپا
*
گردش تاروں کا ہے مقدر
ہر ایک کی راہ ہے مقرر
*
ہے خواب ثبات آشنائی
آئین جہاں کا ہے جدائی
***