قرب سلطان
تمیز حاکم و محکوم مٹ نہیں سکتی
مجال کیا کہ گداگر ہو شاہ کا ہمدوش
*
جہاں میں خواجہ پرستی ہے بندگی کا کمال
رضاۓ خواجہ طلب کن قباۓ رنگیں پوش
*
مگر غرض جو حصول رضائے حاکم ہو
خطاب ملتا ہے منصب پرست و قوم فروش
*
پرانے طرز عمل میں ہزار مشکل ہے
نئے اصول سے خالی ہے فکر کی آغوش
*
مزا تو یہ ہے کہ یوں زیر آسماں رہیے
""ہزار گونہ سخن در دہان و لب خاموش""
*
یہی اصول ہے سرمایۂ سکون حیات
""گداے گوشہ نشینی تو حافظا مخروش""
*
مگر خروش پہ مائل ہے تو ، تو بسم اللہ
""بگیر بادۂ صافی، ببانگ چنگ بنوش""
*