دعا
یا رب! دل مسلم کو وہ زندہ تمنا دے
جو قلب کو گرما دے ، جو روح کو تڑپا دے
*
پھر وادی فاراں کے ہر ذرے کو چمکا دے
پھر شوق تماشا دے، پھر ذوق تقاضا دے
*
محروم تماشا کو پھر دیدۂ بینا دے
دیکھا ہے جو کچھ میں نے اوروں کو بھی دکھلا دے
*
بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل
اس شہر کے خوگر کو پھر وسعت صحرا دے
*
پیدا دل ویراں میں پھر شورش محشر کر
اس محمل خالی کو پھر شاہد لیلا دے
*
اس دور کی ظلمت میں ہر قلب پریشاں کو
وہ داغ محبت دے جو چاند کو شرما دے
*
رفعت میں مقاصد کو ہمدوش ثریا کر
خود داری ساحل دے، آزادی دریا دے
*
بے لوث محبت ہو ، بے باک صداقت ہو
سینوں میں اجالا کر، دل صورت مینا دے
*