عید پر شعر لکھنے کی فرمائش کے جواب میں
یہ شالامار میں اک برگ زرد کہتا تھا
گیا وہ موسم گل جس کا راز دار ہوں میں
*
نہ پائمال کریں مجھ کو زائران چمن
انھی کی شاخ نشیمن کی یادگار ہوں میں
*
ذرا سے پتے نے بیتاب کر دیا دل کو
چمن میں آ کے سراپا غم بہار ہوں میں
*
خزاں میں مجھ کو رلاتی ہے یاد فصل بہار
خوشی ہو عید کی کیونکر کہ سوگوار ہوں میں
*
اجاڑ ہو گئے عہد کہن کے میخانے
گزشتہ بادہ پرستوں کی یادگار ہوں میں
*
پیام عیش ، مسرت ہمیں سناتا ہے
ہلال عید ہماری ہنسی اڑاتا ہے
***