حسن و عشق
جس طرح ڈوبتی ہے کشتی سیمین قمر
نور خورشید کے طوفان میں ہنگام سحر
*
جسے ہو جاتا ہے گم نور کا لے کر آنچل
چاندنی رات میں مہتاب کا ہم رنگ کنول
*
جلوۂ طور میں جیسے ید بیضائے کلیم
موجۂ نکہت گلزار میں غنچے کی شمیم
*
تو جو محفل ہے تو ہنگامۂ محفل ہوں میں
حسن کی برق ہے تو ، عشق کا حاصل ہوں میں
*
تو سحر ہے تو مرے اشک ہیں شبنم تیری
شام غربت ہوں اگر میں تو شفق تو میری
*
مرے دل میں تری زلفوں کی پریشانی ہے
تری تصویر سے پیدا مری حیرانی ہے
*
حسن کامل ہے ترا ، عشق ہے کامل میرا
ہے ترے سیل محبت میں یونہی دل میرا
*