33%

حسن و عشق

جس طرح ڈوبتی ہے کشتی سیمین قمر

نور خورشید کے طوفان میں ہنگام سحر

*

جسے ہو جاتا ہے گم نور کا لے کر آنچل

چاندنی رات میں مہتاب کا ہم رنگ کنول

*

جلوۂ طور میں جیسے ید بیضائے کلیم

موجۂ نکہت گلزار میں غنچے کی شمیم

*

تو جو محفل ہے تو ہنگامۂ محفل ہوں میں

حسن کی برق ہے تو ، عشق کا حاصل ہوں میں

*

تو سحر ہے تو مرے اشک ہیں شبنم تیری

شام غربت ہوں اگر میں تو شفق تو میری

*

مرے دل میں تری زلفوں کی پریشانی ہے

تری تصویر سے پیدا مری حیرانی ہے

*

حسن کامل ہے ترا ، عشق ہے کامل میرا

ہے ترے سیل محبت میں یونہی دل میرا

*