کی گود میں بلی دیکھ کر
تجھ کو دزدیدہ نگاہی یہ سکھا دی کس نے
رمز آغاز محبت کی بتا دی کس نے
*
ہر ادا سے تیری پیدا ہے محبت کیسی
نیلی آنکھوں سے ٹپکتی ہے ذکاوت کیسی
*
دیکھتی ہے کبھی ان کو، کبھی شرماتی ہے
کبھی اٹھتی ہے ، کبھی لیٹ کے سو جاتی ہے
*
آنکھ تیری صفت آئنہ حیران ہے کیا
نور آگاہی سے روشن تری پہچان ہے کیا
*
مارتی ہے انھیں پونہچوں سے، عجب ناز ہے یہ
چھیڑ ہے ، غصہ ہے یا پیار کا انداز ہے یہ؟
*
شوخ تو ہوگی تو گودی سے اتاریں گے تجھے
گر گیا پھول جو سینے کا تو ماریں گے تجھے
*
کیا تجسس ہے تجھے ، کس کی تمنائی ہے
آہ! کیا تو بھی اسی چیز کی سودائی ہے
*