33%

چاند اور تارے

ڈرتے ڈرتے دم سحر سے

تارے کہنے لگے قمر سے

*

نظارے رہے وہی فلک پر

ہم تھک بھی گئے چمک چمک کر

*

کام اپنا ہے صبح و شام چلنا

چلنا چلنا ، مدام چلنا

*

بے تاب ہے اس جہاں کی ہر شے

کہتے ہیں جسے سکوں، نہیں ہے

*

رہتے ہیں ستم کش سفر سب

تارے، انساں، شجر، حجر سب

*

ہوگا کبھی ختم یہ سفر کیا

منزل کبھی آئے گی نظر کیا

*

کہنے لگا چاند ، ہم نشینو

اے مزرع شب کے خوشہ چینو!

*