33%

سلیمی

جس کی نمود دیکھی چشم ستارہ بیں نے

خورشید میں ، قمر میں ، تاروں کی انجمن میں

*

صوفی نے جس کو دل کے ظلمت کدے میں پایا

شاعر نے جس کو دیکھا قدرت کے بانکپن میں

*

جس کی چمک ہے پیدا ، جس کی مہک ہویدا

شبنم کے موتیوں میں ، پھولوں کے پیرہن میں

*

صحرا کو ہے بسایا جس نے سکوت بن کر

ہنگامہ جس کے دم سے کاشانۂ چمن میں

*

ہر شے میں ہے نمایاں یوں تو جمال اس کا

آنکھوں میں ہے سلیمی تیری کمال اس کا

***