66%

عاشق ہر جائی

(۱)

ہے عجب مجموعۂ اضداد اے اقبال تو

رونق ہنگامۂ محفل بھی ہے، تنہا بھی ہے

*

تیرے ہنگاموں سے اے دیوانۂ رنگیں نوا!

زینت گلشن بھی ہے ، آرائش صحرا بھی ہے

*

ہم نشیں تاروں کا ہے تو رفعت پرواز سے

اے زمیں فرسا ، قدم تیرا فلک پیما بھی ہے

*

عین شغل میں پیشانی ہے تیری سجدہ ریز

کچھ ترے مسلک میں رنگ مشرب مینا بھی ہے

*

مثل بوئے گل لباس رنگ سے عریاں ہے تو

ہے تو حکمت آفریں ، لیکن تجھے سودا بھی ہے

*

جانب منزل رواں بے نقش پا مانند موج

اور پھر افتادہ مثل ساحل دریا بھی ہے

*

حسن نسوانی ہے بجلی تیری فطرت کے لیے

پھر عجب یہ ہے کہ تیرا عشق بے پروا بھی ہے

*