33%

کوشش نا تمام

فرقت آفتاب میں کھاتی ہے پیچ و تاب صبح

چشم شفق ہے خوں فشاں اختر شام کے لیے

*

رہتی ہے قیس روز کو لیلی شام کی ہوس

اختر صبح مضطرب تاب دوام کے لیے

*

کہتا تھا قطب آسماں قافلۂ نجوم سے

ہمرہو ، میں ترس گیا لطف خرام کے لیے

*

سوتوں کو ندیوں کا شوق ، بحر کا ندیوں کو عشق

موجۂ بحر کو تپش ماہ تمام کے لیے

*

حسن ازل کہ پردۂ لالہ و گل میں ہے نہاں

کہتے ہیں بے قرار ہے جلوۂ عام کے لیے

*

راز حیات پو چھ لے خضر خجستہ گام سے

زندہ ہر ایک چیز ہے کوشش ناتمام سے

***