33%

انسان

قدرت کا عجیب یہ ستم ہے!

انسان کو راز جو بنایا

راز اس کی نگاہ سے چھپایا

*

بے تاب ہے ذوق آگہی کا

کھلتا نہیں بھید زندگی کا

*

حیرت آغاز و انتہا ہے

آئینے کے گھر میں اور کیا ہے

*

ہے گرم خرام موج دریا

دریا سوئے سجر جادہ پیما

*

بادل کو ہوا اڑا رہی ہے

شانوں پہ اٹھائے لا رہی ہے

*

تارے مست شراب تقدیر

زندان فلک میں پا بہ زنجیر

*

خورشید ، وہ عابد سحر خیز

لانے والا پیام بر خیز

*