( دریائے نیکر "ہائیڈل برگ " کے کنارے پر )
ایک شام
خاموش ہے چاندنی قمر کی
شاخیں ہیں خموش ہر شجر کی
*
وادی کے نوا فروش خاموش
کہسار کے سبز پوش خاموش
*
فطرت بے ہوش ہو گئی ہے
آغوش میں شب کے سو گئی ہے
*
کچھ ایسا سکوت کا فسوں ہے
نیکر کا خرام بھی سکوں ہے
*
تاروں کا خموش کارواں ہے
یہ قافلہ بے درا رواں ہے
*
خاموش ہیں کوہ و دشت و دریا
قدرت ہے مراقبے میں گویا
*
اے دل! تو بھی خموش ہو جا
آغوش میں غم کو لے کے سو جا
***