تنہائی
تنہائی شب میں ہے حزیں کیا
انجم نہیں تیرے ہم نشیں کیا!
*
یہ رفعت آسمان خاموش
خوابیدہ زمیں ، جہان خاموش
*
یہ چاند ، یہ دشت و در ، یہ کہسار
فطرت ہے تمام نسترن زار
*
موتی خوش رنگ ، پیارے پیارے
یعنی ترے آنسوؤں کے تارے
*
کس شے کی تجھے ہوس ہے اے دل!
قدرت تری ہم نفس ہے اے دل!
***