33%

فراق

تلاش گوشۂ عزلت میں پھر رہا ہوں میں

یہاں پہاڑ کے دامن میں آ چھپا ہوں میں

*

شکستہ گیت میں چشموں کے دلبری ہے کمال

دعائے طفلک گفتار آزما کی مثال

*

ہے تخت لعل شفق پر جلوس اختر شام

بہشت دیدۂ بینا ہے حسن منظر شام

*

سکوت شام جدائی ہوا بہانہ مجھے

کسی کی یاد نے سکھلا دیا ترانہ مجھے

*

یہ کیفیت ہے مری جان نا شکیبا کی

مری مثال ہے طفل صغیر تنہا کی

*

اندھیری رات میں کرتا ہے وہ سرود آغاز

صدا کو اپنی سمجھتا ہے غیر کی آواز

*

یونہی میں دل کو پیام شکیب دیتا ہوں

شب فراق کو گویا فریب دیتا ہوں

***