33%

یوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے

یوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے

اک ذرا افسردگی تیرے تماشاؤں میں تھی

*

پا گئی آسودگی کوئے محبت میں وہ خاک

مدتوں آوارہ جو حکمت کے صحراؤں میں تھی

*

کس قدر اے مے! تجھے رسم حجاب آئی پسند

پردہ انگور سے نکلی تو میناؤں میں تھی

*

حسن کی تاثیر پر غالب نہ آ سکتا تھا علم

اتنی نادانی جہاں کے سارے داناؤں میں تھی

*

میں نے اے اقبال یورپ میں اسے ڈھونڈا عبث

بات جو ہندوستاں کے ماہ سیماؤں میں تھی

***