مثال پرتو مے ، طوف جام کرتے ہیں
مثال پرتو مے ، طوف جام کرتے ہیں
یہی نماز ادا صبح و شام کرتے ہیں
*
خصوصیت نہیں کچھ اس میں اے کلیم تری
شجر حجر بھی خدا سے کلام کرتے ہیں
*
نیا جہاں کوئی اے شمع ڈھونڈیے کہ یہاں
ستم کش تپش ناتمام کرتے ہیں
*
بھلی ہے ہم نفسو اس چمن میں خاموشی
کہ خوشنواؤں کو پابند دام کرتے ہیں
*
غرض نشاط ہے شغل شراب سے جن کی
حلال چیز کو گویا حرام کرتے ہیں
*
بھلا نبھے گی تری ہم سے کیونکر اے واعظ!
کہ ہم تو رسم محبت کو عام کرتے ہیں
*
الہی سحر ہے پیران خرقہ پوش میں کیا!
کہ اک نظر سے جوانوں کو رام کرتے ہیں
*