33%

سوامی رام تیر تھ

ہم بغل دریا سے ہے اے قطرۂ بے تاب تو

پہلے گوہر تھا ، بنا اب گوہر نایاب تو

*

آہ کھولا کس ادا سے تو نے راز رنگ و بو

میں ابھی تک ہوں اسیر امتیاز رنگ و بو

*

مٹ کے غوغا زندگی کا شورش محشر بنا

یہ شرارہ بجھ کے آتش خانۂ آزر بنا

*

نفئ ہستی اک کرشمہ ہے دل آگاہ کا

"ل" کے دریا میں نہاں موتی ہے "الااللہ" کا

*

چشم نابینا سے مخفی معنی انجام ہے

تھم گئی جس دم تڑپ ، سیماب سیم خام ہے

*

توڑ دیتا ہے بت ہستی کو ابراہیم عشق

ہوش کا دارو ہے گویا مستی تسنیم عشق

***