طلبۂ علی گڑھ کالج کے نام
اوروں کا ہے پیام اور ، میرا پیام اور ہے
عشق کے درد مند کا طرز کلام اور ہے
*
طائر زیر دام کے نالے تو سن چکے ہو تم
یہ بھی سنو کہ نالۂ طائر بام اور ہے
*
آتی تھی کوہ سے صدا راز حیات ہے سکوں
کہتا تھا مور ناتواں لطف خرام اور ہے
*
جذب حرم سے ہے فروغ انجمن حجاز کا
اس کا مقام اور ہے ، اس کا نظام اور ہے
*
موت ہے عیش جاوداں ، ذوق طلب اگر نہ ہو
گردش آدمی ہے اور ، گردش جام اور ہے
*
شمع سحر یہ کہہ گئی سوز ہے زندگی کا ساز
غم کدۂ نمود میں شرط دوام اور ہے
*
بادہ ہے نیم رس ابھی ، شوق ہے نارسا ابھی
رہنے دو خم کے سر پہ تم خشت کلیسیا ابھی
***