( آرنلڈ کی یاد میں )
نا لۂ فراق
جا بسا مغرب میں آخر اے مکاں تیرا مکیں
آہ! مشرق کی پسند آئی نہ اس کو سر زمیں
*
آ گیا آج اس صداقت کا مرے دل کو یقیں
ظلمت شب سے ضیائے روز فرقت کم نہیں
*
""تا ز آغوش وداعش داغ حیرت چیدہ است
ہمچو شمع کشتہ در چشم نگہ خوابیدہ است""
*
کشتۂ عزلت ہوں، آبادی میں گھبراتا ہوں میں
شہر سے سودا کی شدت میں نکل جاتا ہوں میں
*
یاد ایام سلف سے دل کو تڑپاتا ہوں میں
بہر تسکیں تیری جانب دوڑتا آتا ہوں میں
*