11%

بلال

چمک اٹھا جو ستارہ ترے مقدر کا

حبش سے تجھ کو اٹھا کر حجاز میں لایا

*

ہوئی اسی سے ترے غم کدے کی آبادی

تری غلامی کے صدقے ہزار آزادی

*

وہ آستاں نہ چھٹا تجھ سے ایک دم کے لیے

کسی کے شوق میں تو نے مزے ستم کے لیے

*

جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں

ستم نہ ہو تو محبت میں کچھ مزا ہی نہیں

*

نظر تھی صورت سلماں ادا شناس تری

شراب دید سے بڑھتی تھی اور پیاس تری

*

تجھے نظارے کا مثل کلیم سودا تھا

اویس طاقت دیدار کو ترستا تھا

*