11%

صبح کا ستارہ

لطف ہمسایگی شمس و قمر کو چھوڑوں

اور اس خدمت پیغام سحر کو چھوڑوں

*

میرے حق میں تو نہیں تاروں کی بستی اچھی

اس بلندی سے زمیں والوں کی پستی اچھی

*

آسماں کیا ، عدم آباد وطن ہے میرا

صبح کا دامن صد چاک کفن ہے میرا

*

میری قسمت میں ہے ہر روز کا مرنا جینا

ساقی موت کے ہاتھوں سے صبوحی پینا

*

نہ یہ خدمت، نہ یہ عزت، نہ یہ رفعت اچھی

اس گھڑی بھر کے چمکنے سے تو ظلمت اچھی

*

میری قدرت میں جو ہوتا، تو نہ اختر بنتا

قعر دریا میں چمکتا ہوا گوہر بنتا

*