11%

داغ

عظمت غالب ہے اک مدت سے پیوند زمیں

مہدی مجروح ہے شہر خموشاں کا مکیں

*

توڑ ڈالی موت نے غربت میں مینائے امیر

چشم محفل میں ہے اب تک کیف صہبائے امیر

*

آج لیکن ہمنوا! سارا چمن ماتم میں ہے

شمع روشن بجھ گئی، بزم سخن ماتم میں ہے

*

بلبل دلی نے باندھا اس چمن میں آشیاں

ہم نوا ہیں سب عنادل باغ ہستی کے جہاں

*

چل بسا داغ آہ! میت اس کی زیب دوش ہے

آخری شاعر جہان آباد کا خاموش ہے

*

اب کہاں وہ بانکپن، وہ شوخئ طرز بیاں

آگ تھی کافور پیری میں جوانی کی نہاں

*