داغ
عظمت غالب ہے اک مدت سے پیوند زمیں
مہدی مجروح ہے شہر خموشاں کا مکیں
*
توڑ ڈالی موت نے غربت میں مینائے امیر
چشم محفل میں ہے اب تک کیف صہبائے امیر
*
آج لیکن ہمنوا! سارا چمن ماتم میں ہے
شمع روشن بجھ گئی، بزم سخن ماتم میں ہے
*
بلبل دلی نے باندھا اس چمن میں آشیاں
ہم نوا ہیں سب عنادل باغ ہستی کے جہاں
*
چل بسا داغ آہ! میت اس کی زیب دوش ہے
آخری شاعر جہان آباد کا خاموش ہے
*
اب کہاں وہ بانکپن، وہ شوخئ طرز بیاں
آگ تھی کافور پیری میں جوانی کی نہاں
*