11%

ابر

اٹھی پھر آج وہ پورب سے کالی کالی گھٹا

سیاہ پوش ہوا پھر پہاڑ سربن کا

*

نہاں ہوا جو رخ مہر زیر دامن ابر

ہوائے سرد بھی آئی سوار توسن ابر

*

گرج کا شور نہیں ہے ، خموش ہے یہ گھٹا

عجیب مے کدۂ بے خروش ہے یہ گھٹا

*

چمن میں حکم نشاط مدام لائی ہے

قبائے گل میں گہر ٹانکنے کو آئی ہے

*

جو پھول مہر کی گرمی سے سو چلے تھے ، اٹھے

زمیں کی گود میں جو پڑ کے سو رہے تھے ، اٹھے

*