11%

ایک پرندہ اور جگنو

سر شام ایک مرغ نغمہ پیرا

کسی ٹہنی پہ بیٹھا گا رہا تھا

*

چمکتی چیز اک دیکھی زمیں پر

اڑا طائر اسے جگنو سمجھ کر

*

کہا جگنو نے او مرغ نواریز!

نہ کر بے کس پہ منقار ہوس تیز

*

تجھے جس نے چہک ، گل کو مہک دی

اسی اللہ نے مجھ کو چمک دی

*

لباس نور میں مستور ہوں میں

پتنگوں کے جہاں کا طور ہوں میں

*

چہک تیری بہشت گوش اگر ہے

چمک میری بھی فردوس نظر ہے

*