ابر کوہسار
ہے بلندی سے فلک بوس نشیمن میرا
ابر کہسار ہوں گل پاش ہے دامن میرا
*
کبھی صحرا ، کبھی گلزار ہے مسکن میرا
شہر و ویرانہ مرا ، بحر مرا ، بن میرا
*
کسی وادی میں جو منظور ہو سونا مجھ کو
سبزۂ کوہ ہے مخمل کا بچھونا مجھ کو
*
مجھ کو قدرت نے سکھایا ہے در افشاں ہونا
ناقۂ شاہد رحمت کا حدی خواں ہونا
*
غم زدائے دل افسردۂ دہقاں ہونا
رونق بزم جوانان گلستاں ہونا
*
بن کے گیسو رخ ہستی پہ بکھر جاتا ہوں
شانۂ موجۂ صرصر سے سنور جاتا ہوں