عجب واعظ کی دینداری ہے یا رب
عجب واعظ کی دینداری ہے یا رب
عداوت ہے اسے سارے جہاں سے
*
کوئی اب تک نہ یہ سمجھا کہ انساں
کہاں جاتا ہے، آتا ہے کہاں سے
*
وہیں سے رات کو ظلمت ملی ہے
چمک تارے نے پائی ہے جہاں سے
*
ہم اپنی درد مندی کا فسانہ
سنا کرتے ہیں اپنے رازداں سے
*
بڑی باریک ہیں واعظ کی چالیں
لرز جاتا ہے آواز اذاں سے
٭ ٭ ٭ ٭