انوکھی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہیں
انوکھی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہیں
یہ عاشق کون سی بستی کے یا رب رہنے والے ہیں
*
علاج درد میں بھی درد کی لذت پہ مرتا ہوں
جو تھے چھالوں میں کانٹے ، نوک سوزن سے نکالے ہیں
*
پھلا پھولا رہے یا رب! چمن میری امیدوں کا
جگر کا خون دے دے کر یہ بوٹے میں نے پالے ہیں
*
رلاتی ہے مجھے راتوں کو خاموشی ستاروں کی
نرالا عشق ہے میرا ، نرالے میرے نالے ہیں
*
نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کی
نشیمن سینکڑوں میں نے بنا کر پھونک ڈالے ہیں
*
نہیں بیگانگی اچھی رفیق راہ منزل سے
ٹھہر جا اے شرر ، ہم بھی تو آخر مٹنے والے ہیں
*