11%

انوکھی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہیں

انوکھی وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہیں

یہ عاشق کون سی بستی کے یا رب رہنے والے ہیں

*

علاج درد میں بھی درد کی لذت پہ مرتا ہوں

جو تھے چھالوں میں کانٹے ، نوک سوزن سے نکالے ہیں

*

پھلا پھولا رہے یا رب! چمن میری امیدوں کا

جگر کا خون دے دے کر یہ بوٹے میں نے پالے ہیں

*

رلاتی ہے مجھے راتوں کو خاموشی ستاروں کی

نرالا عشق ہے میرا ، نرالے میرے نالے ہیں

*

نہ پوچھو مجھ سے لذت خانماں برباد رہنے کی

نشیمن سینکڑوں میں نے بنا کر پھونک ڈالے ہیں

*

نہیں بیگانگی اچھی رفیق راہ منزل سے

ٹھہر جا اے شرر ، ہم بھی تو آخر مٹنے والے ہیں

*