11%

جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں

جنھیں میں ڈھونڈتا تھا آسمانوں میں زمینوں میں

وہ نکلے میرے ظلمت خانۂ دل کے مکینوں میں

*

حقیقت اپنی آنکھوں پر نمایاں جب ہوئی اپنی

مکاں نکلا ہمارے خانۂ دل کے مکینوں میں

*

اگر کچھ آشنا ہوتا مذاق جبہہ سائی سے

تو سنگ آستانِ کعبہ جا ملتا جبینوں میں

*

کبھی اپنا بھی نظارہ کیا ہے تو نے اے مجنوں

کہ لیلی کی طرح تو خود بھی ہے محمل نشینوں میں

*

مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت اڑتے جاتے ہیں

مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں

*

مجھے روکے گا تو اے ناخدا کیا غرق ہونے سے

کہ جن کو ڈوبنا ہو ، ڈوب جاتے ہیں سفینوں میں

*