ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
*
ستم ہو کہ ہو وعدہ بے حجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں
*
یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
*
ذرا سا تو دل ہوں ، مگر شوخ اتنا
وہی لن ترانی سنا چاہتا ہوں
*
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہل محفل
چراغ سحر ہوں ، بجھا چاہتا ہوں
*
بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں ، سزا چاہتا ہوں
٭ ٭ ٭ ٭