11%

کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے

کشادہ دست کرم جب وہ بے نیاز کرے

نیاز مند نہ کیوں عاجزی پہ ناز کرے

*

بٹھا کے عرش پہ رکھا ہے تو نے اے واعظ!

خدا وہ کیا ہے جو بندوں سے احتراز کرے

*

مری نگاہ میں وہ رند ہی نہیں ساقی

جو ہوشیاری و مستی میں امتیاز کرے

*

مدام گوش بہ دل رہ ، یہ ساز ہے ایسا

جو ہو شکستہ تو پیدا نوائے راز کرے

*

کوئی یہ پوچھے کہ واعظ کا کیا بگڑتا ہے

جو بے عمل پہ بھی رحمت وہ بے نیاز کرے

*

سخن میں سوز ، الہی کہاں سے آتا ہے

یہ چیز وہ ہے کہ پتھر کو بھی گداز کرے

*