دنیائے اسلام
کیا سناتا ہے مجھے ترک و عرب کی داستاں
مجھ سے کچھ پنہاں نہیں اسلامیوں کا سوز و ساز
*
لے گئے تثلیث کے فرزند میراث خلیل
خشت بنیاد کلیسا بن گئی خاک حجاز
*
ہو گئی رسوا زمانے میں کلاہ لالہ رنگ
جو سراپا ناز تھے، ہیں آج مجبور نیاز
*
لے رہا ہے مے فروشان فرنگستاں سے پارس
وہ مۂ سرکش حرارت جس کی ہے مینا گداز
*
حکمت مغرب سے ملت کی یہ کیفیت ہوئی
ٹکڑے ٹکڑے جس طرح سونے کو کر دیتا ہے گاز
*
ہوگیا مانند آب ارزاں مسلماں کا لہو
مضطرب ہے تو کہ تیرا دل نہیں دانائے راز
*
گفت رومی ""ہر بناۓ کہنہ کآباداں کنند""
می ندانی ""اول آں بنیاد را ویراں کنند""
*