( ماخوذ از ولیم کو پر )
بچوں کے لیے
ہمدردی
ٹہنی پہ کسی شجر کی تنہا
بلبل تھا کوئی اداس بیٹھا
*
کہتا تھا کہ رات سر پہ آئی
اڑنے چگنے میں دن گزارا
*
پہنچوں کس طرح آشیاں تک
ہر چیز پہ چھا گیا اندھیرا
*
سن کر بلبل کی آہ و زاری
جگنو کوئی پاس ہی سے بولا
*