(ماخوذ بچوں کے لیے )
پرندے کی فریاد
آتا ہے یاد مجھ کو گزرا ہوا زمانا
وہ باغ کی بہاریں وہ سب کا چہچہانا
*
آزادیاں کہاں وہ اب اپنے گھونسلے کی
اپنی خوشی سے آنا اپنی خوشی سے جانا
*
لگتی ہے چوٹ دل پر ، آتا ہے یاد جس دم
شبنم کے آنسوؤں پر کلیوں کا مسکرانا
*
وہ پیاری پیاری صورت ، وہ کامنی سی مورت
آباد جس کے دم سے تھا میرا آشیانا
*
آتی نہیں صدائیں اس کی مرے قفس میں
ہوتی مری رہائی اے کاش میرے بس میں!
*