22%

خفتگان خاک سے استفسار

مہر روشن چھپ گیا ، اٹھی نقاب روئے شام

شانۂ ہستی پہ ہے بکھرا ہوا گیسوئے شام

*

یہ سیہ پوشی کی تیاری کس کے غم میں ہے

محفل قدرت مگر خورشید کے ماتم میں ہے

*

کر رہا ہے آسماں جادو لب گفتار پر

ساحر شب کی نظر ہے دیدۂ بیدار پر

*

غوطہ زن دریاۓ خاموشی میں ہے موج ہوا

ہاں ، مگر اک دور سے آتی ہے آواز درا

*

دل کہ ہے بے تابئ الفت میں دنیا سے نفور

کھنچ لایا ہے مجھے ہنگامۂ عالم سے دور

*