11%

ہمالہ

اے ہمالہ! اے فصیل کشور ہندوستاں

چومتا ہے تیری پیشانی کو جھک کر آسماں

*

تجھ میں کچھ پیدا نہیں دیرینہ روزی کے نشاں

تو جواں ہے گردش شام و سحر کے درمیاں

*

ایک جلوہ تھا کلیم طور سینا کے لیے

تو تجلی ہے سراپا چشم بینا کے لیے

*

امتحان دیدۂ ظاہر میں کوہستاں ہے تو

پاسباں اپنا ہے تو ، دیوار ہندستاں ہے تو

*

مطلع اول فلک جس کا ہو وہ دیواں ہے تو

سوئے خلوت گاہِ دل دامن کش انساں ہے تو

*

برف نے باندھی ہے دستار فضیلت تیرے سر

خندہ زن ہے جو کلاہِ مہر عالم تاب پر