11%

شمع و پروانہ

پروانہ تجھ سے کرتا ہے اے شمع پیار کیوں

یہ جان بے قرار ہے تجھ پر نثار کیوں

*

سیماب وار رکھتی ہے تیری ادا اسے

آداب عشق تو نے سکھائے ہیں کیا اسے؟

*

کرتا ہے یہ طواف تری جلوہ گاہ کا

پھونکا ہوا ہے کیا تری برق نگاہ کا؟

*

آزار موت میں اسے آرام جاں ہے کیا؟

شعلے میں تیرے زندگی جاوداں ہے کیا؟

*

غم خانۂ جہاں میں جو تیری ضیا نہ ہو

اس تفتہ دل کا نخل تمنا ہرا نہ ہو

*