عقل و دل
عقل نے ایک دن یہ دل سے کہا
بھولے بھٹکے کی رہنما ہوں میں
*
ہوں زمیں پر ، گزر فلک پہ مرا
دیکھ تو کس قدر رسا ہوں میں
*
کام دنیا میں رہبری ہے مرا
مثل خضر خجستہ پا ہوں میں
*
ہوں مفسر کتاب ہستی کی
مظہر شان کبریا ہوں میں
*
بوند اک خون کی ہے تو لیکن
غیرت لعل بے بہا ہوں میں
*
دل نے سن کر کہا یہ سب سچ ہے
پر مجھے بھی تو دیکھ ، کیا ہوں میں
*