11%

صدائے درد

جل رہا ہوں کل نہیں پڑتی کسی پہلو مجھے

ہاں ڈبو دے اے محیط آب گنگا تو مجھے

*

سرزمیں اپنی قیامت کی نفاق انگیز ہے

وصل کیسا ، یاں تو اک قرب فراق انگیز ہے

*

بدلے یک رنگی کے یہ نا آشنائی ہے غضب

ایک ہی خرمن کے دانوں میں جدائی ہے غضب

*

جس کے پھولوں میں اخوت کی ہوا آئی نہیں

اس چمن میں کوئی لطف نغمہ پیرائی نہیں

*

لذت قرب حقیقی پر مٹا جاتا ہوں میں

اختلاط موجہ و ساحل سے گھبراتا ہوں میں

*