(ترجمہ گایتری )
آفتاب
اے آفتاب! روح و روان جہاں ہے تو
شیرازہ بند دفتر کون و مکاں ہے تو
*
باعث ہے تو وجود و عدم کی نمود کا
ہے سبز تیرے دم سے چمن ہست و بود کا
*
قائم یہ عنصروں کا تماشا تجھی سے ہے
ہر شے میں زندگی کا تقاضا تجھی سے ہے
*
ہر شے کو تیری جلوہ گری سے ثبات ہے
تیرا یہ سوز و ساز سراپا حیات ہے
*
وہ آفتاب جس سے زمانے میں نور ہے
دل ہے ، خرد ہے ، روح رواں ہے ، شعور ہے
*